Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

کرناٹک کے یادگیری ضلع کے کوڈیکل میں ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور وقف کرنے کی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

کرناٹک کے یادگیری ضلع کے کوڈیکل میں ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور وقف کرنے کی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


بھارت ماتا کی – جے

بھارت ماتا کی – جے

کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند گہلوت جی، وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب بھگونت کھوبا جی، کرناٹک حکومت کے وزراء، معزز اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی، اور بڑی تعداد میں ہمیں آشیرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

کرناٹک دا، ایلا، سہودرا سہودریا رگے، ننا وندانے گڈو! جہاں جہاں میری نظر پہنچی ہے، وہاں لوگ ہی لوگ نظر آتے ہیں۔ ہیلی پیڈ بھی چاروں طرف سے بھرا ہوا ہے اور یہاں بھی میں پیچھے مڑ کر دیکھ رہا ہوں، چاروں طرف، اس پنڈال کے باہر ہزاروں لوگ دھوپ میں کھڑے ہیں۔ آپ کا یہ پیار، آپ کا آشیرواد ہم سب کی بہت بڑی طاقت ہے۔

ساتھیو،

یادگیر کی ایک بھرپور تاریخ ہے۔ رٹٹ ہلی کا قدیم قلعہ ہمارے ماضی، ہمارے آباء و اجداد کی طاقت کی علامت ہے۔ ہماری روایت، ہماری ثقافت اور ہمارے ورثے سے جڑے بہت سے حصے، بہت سے مقامات ہمارے اس خطے میں موجود ہیں۔ یہاں اس سوراپور ریاست کا ورثہ ہے جسے عظیم بادشاہ ونکٹپا نائک نے اپنے سوراج اور اچھی حکمرانی سے ملک بھر میں مشہور کردیا تھا۔ ہم سب کو اس ورثے پر فخر ہے۔

بھائیو اور بہنو،

آج میں کرناٹک کی ترقی سے متعلق ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹس آپ کے حوالے کرنے اور نئے پروجیکٹ شروع کرنے آیا ہوں۔ ابھی یہاں پانی اور سڑکوں سے متعلق کئی بڑے منصوبوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہوا ہے۔ یادگیر، کلبرگی اور وجئے پور اضلاع کے لاکھوں کسانوں کو نارائن پور لیفٹ بینک کینال کی توسیع اور جدید کاری سے براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ یادگیر ولیج ملٹی واٹر سپلائی اسکیم بھی ضلع کے لاکھوں کنبوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے جا رہی ہے۔

سورت-چنئی اقتصادی راہداری کا جو حصہ کرناٹک میں پڑتا ہے، اس پر آج کام شروع ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے یادگیر، رائچور اور کلبرگی سمیت پورے خطہ میں ایز آف لیونگ  (Ease of Living) بھی بڑھے گی اور یہاں کے کاروباری اداروں اور روزگار کو بھی کافی فروغ ملے گا۔ ترقی کے ان تمام منصوبوں کے لیے یادگیر کے، کرناٹک کے تمام لوگوں کو بہت بہت مبارکباد۔ میں بومئی جی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ شمالی کرناٹک کی ترقی کے لیے جس تیزی سے کام ہو رہا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہندوستان کی آزادی کے 75 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اب ملک اگلے  25 سال کے لیے نئے عزائم  کی تکمیل کی خاطر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ 25 سال ملک کے ہر فرد کے لیے امرت کال ہے، یہ ہر ریاست کے لیے امرت کال ہے۔ ہمیں اس امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے۔ ہندوستان تبھی ترقی کر سکتا ہے جب ملک کا ہر شہری، ہر خاندان، ہر ریاست اس مہم میں شامل ہو۔ ہندوستان تبھی ترقی کرسکتا ہے جب کھیتوں میں کام کرنے والا کسان ہو یا صنعتوں میں کام کرنے والا مزدور، سب کی زندگی بہتر ہو۔ ہندوستان تبھی ترقی کر سکتا ہے جب کھیتوں میں فصلیں اچھی ہوں اور کارخانوں کی  بھی توسیع ہو۔

اور ساتھیو،

یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم گزشتہ دہائیوں کے برے تجربات سے سبق سیکھیں اور انہیں دوبارہ دہرانے سے گریز کریں۔ ہمارے پاس شمالی کرناٹک میں یادگیر کی مثال موجود ہے۔ اس خطے کی صلاحیت کسی سے کم نہیں ہے۔ اس صلاحیت کے باوجود یہ خطہ ترقی کے سفر میں بہت پیچھے رہ گیا۔ پچھلی حکومتوں نے یادگیر سمیت کئی اضلاع کو پسماندہ قرار دے کر اپنی ذمہ داری سے ہاتھ دھو لئے تھے۔ پچھلی حکومتوں نے یہ سوچنے میں وقت نہیں لگایا کہ اس علاقے کی پسماندگی کی وجہ کیا ہے، اس علاقے کی پسماندگی کو کیسے دور کیا جائے، محنت کرنا تو دور کی بات رہی۔

جب سڑکوں، بجلی اور پانی جیسے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کا وقت آیا تو اس وقت جو پارٹیاں حکومت میں تھیں انہوں نے ووٹ بینک کی سیاست کو فروغ دیا۔ اس ذات، اس مت – مذہب کا ووٹ یقینی ووٹ کیسے بن جائے، ہر منصوبہ، ہر پروگرام اسی دائرۂ  کار میں باندھ کرکے رکھا۔ اس کی وجہ سے کرناٹک کو بہت بڑا نقصان ہوا، ہمارے پورے علاقے کو یہ نقصان پہنچا ہے، آپ سب میرے بھائیوں اور بہنوں نے یہ نقصان اٹھایا ہے۔

ساتھیو،

ہماری حکومت کی ترجیح ووٹ بینک نہیں، ہماری ترجیح ترقی، ترقی اور ترقی ہے۔ آپ سب نے مجھے 2014 میں آشیرواد دیا، مجھے ایک بہت بڑی ذمہ داری سونپی۔ میں جانتا ہوں کہ جب تک ملک کا ایک بھی ضلع ترقی کے پیمانے پر پسماندہ رہے گا، تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

اس لیے ہم نے ان اضلاع میں ترقی کی خواہش کی حوصلہ افزائی کی جنہیں پچھلی حکومت نے پسماندہ قرار دیا تھا۔ ہماری حکومت نے یادگیر سمیت ملک کے 100 سے زیادہ ایسے اضلاع میں توقعاتی اضلاع پروگرام شروع کیے۔

ہم نے ان اضلاع میں اچھی حکمرانی پر زور دیا۔ ترقی کے ہر پیمانے پر کام شروع کیا۔ یادگیر سمیت تمام توقعاتی اضلاع کو بھی اس کا فائدہ ملا ہے۔ آج دیکھیں یادگیر نے سو فیصد بچوں کی ٹیکہ کاری کردی ہے۔ یادگیر ضلع میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہاں کے سو فیصد دیہات سڑکوں سے جڑ چکے ہیں۔

گرام پنچایتوں کے پاس ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے لیے کامن سروس سینٹر ہیں۔ تعلیم ہو، صحت ہو، رابطہ ہو، یادگیر ضلع کی کارکردگی ہر لحاظ سے ٹاپ 10 توقعاتی اضلاع میں رہی ہے اور اس کے لیے میں اپنی طرف سے یادگیر ضلع کے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یادگیر ضلع میں آج نئی صنعتیں لگ رہی ہیں۔ مرکزی حکومت نے یہاں فارما پارک کو بھی منظوری دی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

پانی کی حفاظت ایک ایسا موضوع ہے، جو 21ویں صدی کے ہندوستان کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔ اگر ہندوستان کو ترقی کرنی ہے تو سرحدی تحفظ، ساحلی تحفظ ، داخلی تحفظ کی طرح آبی تحفظ سے متعلق چیلنجز کو بھی ختم کرنا ہوگا۔

ڈبل انجن والی حکومت سہولت اور جمع کرنے کی سوچ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ جب آپ نے ہمیں  2014 میں موقع دیا تو ایسے 99 آبپاشی منصوبے تھے جو کئی دہائیوں سے زیر التوا تھے۔ آج ان میں سے تقریباً 50 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ ہم نے پرانے منصوبوں پر بھی کام کیا اور اپنے پاس پہلے سے موجود وسائل کو بڑھانے پر زور دیا۔

کرناٹک میں بھی اس طرح کے کئی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ دریاؤں کو جوڑ کر خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ نارائن پورہ لیفٹ بینک کینال سسٹم کی ترقی اور توسیع بھی اس پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اب جو نیا نظام بنایا گیا ہے، اس میں جو نئی ٹیکنالوجی شامل کی گئی ہے، اس سے ساڑھے  4 لاکھ ہیکٹر اراضی سینچائی کے دائرے میں آجائے گی۔ اب وافر مقدار میں پانی نہر کے آخری سرے تک، کافی وقت تک کے لئے پہنچ سکے گا۔

ساتھیو،

آج، ملک میں فی قطرہ – زیادہ فصل (پر ڈراپ – مور کراپ)، مائیکرو اریگیشن پر بے مثال زور دیا جا رہا ہے۔ پچھلے 6-7 سالوں میں  70 لاکھ ہیکٹر زمین کو مائیکرو اریگیشن کے تحت لایا گیا ہے۔ کرناٹک میں بھی اس تعلق سے بہت اچھا کام ہوا ہے۔ آج کرناٹک میں مائیکرو اریگیشن سے جڑے جن منصوبوں پر کام چل رہا ہے، ان سے 5 لاکھ ہیکٹر اراضی کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈبل انجن والی حکومت زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ اٹل بھوجل یوجنا ہو، امرت سروور ابھیان کے تحت ہر ضلع میں 75 تالاب بنانے کا منصوبہ ہو یا کرناٹک حکومت کی اپنی اسکیمیں، اس سے پانی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

بھائیو اور بہنو،

ڈبل انجن حکومت کس طرح کام کر رہی ہے اس کی بہترین مثال جل جیون مشن میں بھی نظر آتی ہے۔ ساڑھے تین سال پہلے جب یہ مشن شروع کیا گیا تھا، تب ملک کے 18 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے صرف  3 کروڑ دیہی گھرانوں کے پاس نل کے کنکشن تھے۔ آج ملک کے تقریباً، یہ اعداد و شمار یاد رکھیں، ہم جب حکومت میں آئے تھے، تب تین کروڑ گھروں میں، آج ملک کے تقریباً  11 کروڑ دیہی خاندانوں کے گھروں میں نل سے پانی آنے لگا ہے۔ یعنی ہماری حکومت نے ملک کے 8 کروڑ نئے دیہی خاندانوں تک پائپ سے پانی پہنچایا ہے۔ اور اس میں کرناٹک کے بھی  35 لاکھ دیہی خاندان شامل ہیں۔

مجھے خوشی ہے کہ یادگیر اور رائچور میں ہر گھر جل کا احاطہ کرناٹک اور ملک کے کل اوسط سے بھی زیادہ ہے۔ اور جب نل سے پانی گھر پہنچتا ہے تو مائیں بہنیں مودی کو پورا آشیرواد دیتی ہیں۔ ہر روز جب پانی آتا ہے تو مودی کے لیے ان کے آشیرواد بہنے لگتے ہیں۔ آج جس اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس سے یادگیر میں گھر گھر نل سے جل پہنچانے کے ہدف کو مزید رفتار ملے گی۔

میں آپ کے سامنے جل جیون مشن کا ایک اور فائدہ رکھنا چاہتا ہوں۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان میں جل جیون مشن کی وجہ سے ہم ہر سال سوا لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوپائیں گے۔ آپ تصور کریں، ہر سال سوا لاکھ بچے موت کے منہ سے بچ جائیں، تو ایشور بھی تو آشیرواد دیتا ہے، ساتھیو، عوام بھی آشیرواد دیتی ہے۔ دوستو آلودہ پانی کی وجہ سے ہمارے بچوں پر کتنا بڑا خطرہ تھا، اور اب کیسے ہماری حکومت نے آپ کے بچوں کی جان بچائی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہر گھر جل مہم  بھی ڈبل انجن والی حکومت کے دوہرے فائدے کی ایک مثال ہے۔ ڈبل انجن کا مطلب ہے ڈبل ویلفیئر، ڈبل تیز رفتار ترقی۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کرناٹک کو اس سے کس طرح فائدہ ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت کسانوں کو 6000 روپے دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کرناٹک حکومت اس میں مزید 4000 روپے کا اضافہ کرتی ہے، تاکہ کسانوں کو دوہرا فائدہ ملے۔ یہاں یادگیر کے تقریبا ً 1.25 لاکھ کسان خاندانوں کو بھی پی ایم کسان ندھی سے تقریباً 250 کروڑ روپے ملے ہیں۔

ساتھیو،

مرکزی حکومت نئی قومی تعلیمی پالیسی لائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کرناٹک حکومت ودیا ندھی یوجنا کے ذریعے غریب خاندانوں کے بچوں کی اچھی تعلیم میں مدد کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت وبائی امراض اور دیگر بحرانوں کے باوجود تیز رفتار ترقی کے لیے اقدامات کرتی ہے۔ ساتھ ہی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی حکومت کرناٹک کو ملک میں سرمایہ کاروں کی پہلی پسند بنانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔

مرکزی حکومت بنکروں کو مدرا اسکیم کے تحت مدد دیتی ہے، وہیں کرناٹک حکومت وبا کے دوران ان کے قرض معاف کرتی ہے اور انہیں مالی مدد بھی دیتی ہے۔ لہذا، ڈبل انجن کا مطلب ہے ڈبل بینیفٹ، یعنی دوہرا فائدہ۔

ساتھیو،

آزادی کے اتنے سالوں بعد بھی اگر کوئی شخص محروم ہے، کوئی طبقہ محروم ہے، کوئی علاقہ محروم ہے تو ہماری حکومت اس محروم کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ اور محروموں کو ترجیح دینا، یہی ہم لوگوں کی کام کرنے کی راہ ہے، عزم ہے، منتر ہے۔ ہمارے ملک میں کروڑوں چھوٹے کسان بھی دہائیوں سے ہر سہولت سے محروم تھے، حکومتی پالیسیوں میں ان کا خیال تک نہیں رکھا گیا۔

آج یہی چھوٹا کسان ملک کی زرعی پالیسی کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ آج ہم کسانوں کی مشینوں سے مدد کر رہے ہیں، انہیں ڈرون جیسی جدید ٹیکنالوجی کی طرف لے جا رہے ہیں، نینو یوریا جیسی جدید کھاد فراہم کر رہے ہیں، اور دوسری طرف ہم قدرتی کاشتکاری کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آج چھوٹے کسانوں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ دیے جا رہے ہیں۔ چھوٹے کسانوں اور بے زمین خاندانوں کو اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لیے مویشی پروری، ماہی پروری، شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لئے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

آج جب میں یادگیر آیا ہوں، میں ایک اور چیز کے لیے کرناٹک کے محنتی کسانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ یہ علاقہ دال کا کٹورا ہے، یہاں کی دالیں پورے ملک میں پہنچتی ہیں۔ پچھلے 7-8 سالوں میں اگر ہندوستان نے دالوں کے لیے اپنے غیر ملکی انحصار کو کم کیا ہے تو اس میں شمالی کرناٹک کے کسانوں کا بڑا رول ہے۔

مرکزی حکومت نے ان 8 سالوں میں ایم ایس پی پر کسانوں سے 80 گنا زیادہ دالیں بھی خریدیں۔  2014 سے پہلے جہاں دالوں کے کسانوں کو چند سو کروڑ روپے ملتے تھے، وہیں ہماری حکومت نے دالوں کے کسانوں کو  60 ہزار کروڑ روپے دیے ہیں۔

اب ملک خوردنی تیل میں خود کفالت کے لیے خصوصی مہم بھی چلا رہا ہے۔ کرناٹک کے کسانوں کو بھی اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ آج ملک میں بائیو فیول، ایتھنول کی تیاری اور استعمال کے لیے بڑے پیمانے پر کام جاری ہے۔ حکومت نے پیٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ کا ہدف بھی بڑھا دیا ہے۔ اس سے کرناٹک کے گنا کاشتکاروں کو کافی فائدہ ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

دنیا میں آج ایک اور بڑا موقع پیدا ہو رہا ہے جس سے کرناٹک کے کسانوں بالخصوص چھوٹے کسانوں کو یقیناً فائدہ پہنچے گا۔ ہندوستان کی درخواست پر اقوام متحدہ نے اس سال کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ جوار اور راگی جیسے موٹے اناج کرناٹک میں وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔ ڈبل انجن والی حکومت اس غذائیت سے بھرپور موٹے اناج کی پیداوار بڑھانے اور اسے دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ کرناٹک کے کسان اس میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

بھائیو اور بہنو،

ہماری حکومت شمالی کرناٹک کے ایک اور چیلنج کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ چیلنج رابطے کا ہے۔ زراعت ہو، صنعت ہو یا سیاحت، کنیکٹیوٹی سب کے لیے یکساں ضروری ہے۔ آج جب ملک کنیکٹیوٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر زور دے رہا ہے، کرناٹک کو بھی ڈبل انجن والی حکومت ہونے کی وجہ سے زیادہ فوائد مل رہے ہیں۔ سورت-چنئی اقتصادی راہداری سے شمالی کرناٹک کے ایک بڑے حصے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ملک کے دو بڑے بندرگاہی شہروں کے منسلک ہونے سے اس پورے خطے میں نئی ​​صنعتوں کے لیے امکانات پیدا ہوں گے۔ ملک کے باشندوں کے لیے شمالی کرناٹک کے سیاحتی مقامات اور زیارت گاہوں تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئے روزگار اور خود کے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات پر ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ کی وجہ سے کرناٹک سرمایہ کاروں کی پسند بنتا جا رہا ہے۔ یہ سرمایہ کاری مستقبل میں مزید بڑھنے والی ہے، کیونکہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے پوری دنیا میں جوش ہے۔

مجھے یقین ہے کہ شمالی کرناٹک کو بھی اس جوش و جذبے کا بھرپور فائدہ ملے گا۔ اس خطہ کی ترقی سے سب کے لیے خوشحالی آئے، اس خواہش کے ساتھ ایک بار پھر اتنی بڑی تعداد میں آکر ہمیں آشیرواد دینے کے لیے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں  اور ان متعدد ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھارت ماتا کی – جے!

بھارت ماتا کی – جے!

بھارت ماتا کی – جے!

بہت بہت شکریہ!

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر                                                                                                                                             

U-NO. 646