Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

یوم آئین کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

یوم آئین کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


 چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ جی، مرکزی وزیر قانون جناب کرن جی، جسٹس سنجے کشن کول جی، جسٹس جنابایس عبدالنذیر جی، وزیر مملکت برائے قانون جناب ایس پی سنگھ بگھیل جی، اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامنی جی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ جی، وہاں موجود تمام جج، معزز مہمان، خواتین و حضرات!

آپ سبھی کو اور سبھی ہم وطنوں کو یوم آئین مبارک ہو! 1949 میں آج ہی کے دن آزاد بھارت نے اپنے لیے ایک نئے مستقبل کی بنیاد رکھی تھی۔ اس بار یوم آئین بھی خاص ہے کیونکہ بھارت نے اپنی آزادی کے 75 سال پورے کر لیے ہیں، ہم سب امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔

میں آئین ساز اسمبلی کے تمام اراکین بشمول بابا صاحب امبیڈکر، جنھوں نے جدید بھارت کا خواب دیکھا تھا، کو احترام کے ساتھ آئین کے تمام معماروں کے سامنے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ گذشتہ سات دہائیوں میں مقننہ، عدلیہ اور عاملہ سے تعلق رکھنے والے ان گنت افراد نے بھی آئین کی ترقی اور توسیع کے سفر میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ میں اس موقع پر ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج 26/11، ممبئی دہشت گردانہ حملے کا دن بھی ہے۔ آج سے 14سال پہلے جب بھارت اپنے آئین اور اپنے شہریوں کے حقوق کا تہوار منا رہا تھا، اسی دن انسانیت کے دشمنوں نے بھارت پر سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ میں ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج کے عالمی حالات میں پوری دنیا کی نظریں بھارت پر لگی ہوئی ہیں۔ بھارت کی تیز رفتار ترقی، بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور بھارت کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی شبیہ کے درمیان، دنیا ہمیں بڑی توقعات کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ ایک ایسا ملک جس کو خدشہ تھا کہ وہ اپنی آزادی برقرار نہیں رکھ پائے گا، جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ بکھر چکا ہے، آج پوری طاقت کے ساتھ اپنی تمام تر تنوع پر فخر کرتے ہوئے یہ ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ اور اس سب کے پیچھے ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارا آئین ہے۔

ہمارے آئین کی تمہید کے آغاز میں  مرقوم ہے ‘ہم لوگ’، یہ صرف الفاظ نہیں ہیں۔ ‘ہم لوگ’ ایک دعوت، ایک عہد، ایک یقین ہے۔ آئین میں مرقوم یہ جذبہ بھارت کی بنیادی روح ہے، جو دنیا میں جمہوریت کی ماں رہا ہے، مدر آف ڈیموکریسی رہا ہے۔ یہی احساس ویشالی کے جمہوریہ میں، ویدوں کی تخلیقات میں دیکھا جاتا ہے۔

مہابھارت میں بھی کہا گیا ہے:

لوک رنجنم ایو اترا، راگم دھرما سناتنہ

ستسیہ رکشنم چیو، ویوہارسیہ چارجوَم

یعنی عوام یعنی شہریوں کو خوش رکھنا، سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا اور اچھے معاملات، یہی ریاست کا رویہ ہونا چاہئیں۔ جدید تناظر میں بھارت کے آئین نے ملک کے ان تمام ثقافتی اور اخلاقی احساسات کو شامل کیا ہے۔

میں مطمئن ہوں کہ آج ملک مادرِ جمہوریت کے طور پر ان قدیم نظریات اور آئین کی روح کو مسلسل مضبوط بنا رہا ہے۔ عوام دوست پالیسیوں کی طاقت سے آج ملک و قوم کے غریب، ملک کی ماؤں اور بہنوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ آج عام آدمی کے لیے قوانین کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ ہماری عدلیہ بھی بروقت انصاف کے لیے مسلسل کئی بامعنی اقدامات کر رہی ہے۔ آج بھی مجھے سپریم کورٹ کے ذریعے شروع کی گئی ای پہل شروع کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں آپ سب کو اس آغاز کے لیے اور ‘انصاف کو آسان بنانے’ کے لیے آپ کی کوششوں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

آزادی کا یہ امرت کال ملک کے لیے ایک فرض نبھانے کا عہد ہے۔ چاہے وہ فرد ہوں یا ادارے، آج ہماری ذمہ داریاں ہماری اولین ترجیح ہیں۔ اپنے فرض کی راہ پر چل کر ہی ہم ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں۔ آج بھارت کے سامنے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، بھارت ہر چیلنج پر قابو پا کر آگے بڑھ رہا ہے۔

ایک ہفتے کے بعد بھارت کو جی 20 کی صدارت بھی ملنے والی ہے۔ یہ ایک بہت بڑا موقع ہے۔ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ٹیم انڈیا کے طور پر دنیا میں بھارت کی ساکھ کو بڑھائیں، دنیا میں بھارت کے تعاون کو آگے بڑھائیں۔ ہمیں مادرِ جمہوریت کے طور پر بھارت کی شناخت کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔

ساتھیو،

ہمارے آئین کی ایک اور خصوصیت ہے، جو آج کے نوجوان بھارت میں اور بھی زیادہ معتبر ہو گئی ہے۔ ہمارے آئین سازوں نے ہمیں ایک ایسا آئین دیا ہے جو کھلا، مستقبل رخی ہے اور اپنے جدید وژن کے لیے جانا جاتا ہے۔ لہٰذا فطری طور پر ہمارے آئین کی روح نوجوانوں پر مرکوز ہے۔

آج چاہے کھیل ہو یا اسٹارٹ اپ، انفارمیشن ٹکنالوجی ہو یا ڈیجیٹل ادائیگی، نوجوان طاقت بھارت کی ترقی کے ہر پہلو میں اپنا جھنڈا لہرا رہی ہے۔ ہمارے آئین اور اداروں کے مستقبل کی ذمہ داری بھی ہمارے ان نوجوانوں کے کندھوں پر ہے۔

لہٰذا آج یوم آئین کے موقع پر میں حکومت کے انتظامات، ملک کی عدلیہ سے بھی درخواست کروں گا۔ آج کے نوجوانوں میں آئین کی تفہیم کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئینی موضوعات پر بحث و مباحثے کا حصہ بنیں۔ جب ہمارا آئین بنا تو ملک کے سامنے کیا حالات تھے، اس وقت آئین ساز اسمبلی کی بحث میں کیا ہوا، ہمارے نوجوانوں کو ان تمام موضوعات سے آگاہ ہونا چاہیے۔ اس سے آئین میں ان کی دلچسپی میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس سے نوجوانوں میں مساوات اور بااختیار بنانے جیسے موضوعات کو سمجھنے کے لیے ایک نقطہ نظر پیدا ہوگا۔

مثال کے طور پر ہماری آئین ساز اسمبلی میں 15خواتین ارکان تھیں۔ اور ان میں سے ایک ‘دکشائینی ویلایدھن’ تھیں، وہ خاتون جو ایک طرح سے محروم معاشرے سے نکل کر وہاں پہنچی تھیں۔ انھوں نے دلتوں، مزدوروں سے متعلق کئی موضوعات پر اہم مباحث کیے۔ درگا بائی دیشمکھ، ہنسا مہتا، راجکماری امرتکور، اس طرح کی بہت سی خواتین اراکین نے بھی خواتین سے متعلق امور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی شراکت پر شاذ و نادر ہی تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

جب ہمارے نوجوان انھیں جانیں گے تو انھیں ان کے سوالات کے جوابات بھی ملیں گے۔ اس سے آئین کے تئیں جو وفاداری پیدا ہوگی وہ ہماری جمہوریت، ہمارے آئین اور ملک کے مستقبل کو مضبوط کرے گی۔ آزادی کے امرت دور میں یہ بھی ملک کی ایک اہم ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ یوم آئین اس سمت میں ہماری قراردادوں کو مزید توانائی دے گا۔

اس یقین کے ساتھ، آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

***

 (ش ح-ع ا-ع ر)

U. No. 12982