Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے کالکاجی، دہلی میں ’ان-سیٹو سلم بحالی پروجیکٹ‘ کے تحت 3024 نئے تعمیر شدہ فلیٹوں کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے کالکاجی، دہلی میں ’ان-سیٹو سلم بحالی پروجیکٹ‘ کے تحت 3024 نئے تعمیر شدہ فلیٹوں کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کالکاجی، دہلی میں 3024 نئے تعمیر شدہ ای ڈبلیو ایس فلیٹوں کا افتتاح کیا جو کہ ’ان-سیٹو سلم بحالی پروجیکٹ‘ کے تحت کچی آبادیوں کی بحالی کے لیے بنائے گئے تھے اور آج وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں بھومی ہین کیمپ میں اہل مستفیدین کو چابیاں سونپیں۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج دہلی کے سینکڑوں خاندانوں کے لیے ایک بڑا دن ہے کیونکہ یہ بہت سے جھگی میں رہنے والے غریب خاندانوں کے لیے ایک نئی شروعات ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ صرف کالکاجی ایکسٹینشن کے پہلے مرحلے میں ہی 3000 سے زیادہ گھر تیار کیے جا چکے ہیں۔ بہت جلد اس علاقے میں رہنے والے دوسرے خاندانوں کو اپنے نئے گھروں میں داخل ہونے کا موقع ملے گا۔ ”مجھے یقین ہے کہ مرکزی حکومت کی یہ کوششیں دہلی کو ایک مثالی شہر بنانے میں بڑا کردار ادا کرے گی“، انھوں نے کہا۔ دہلی جیسے بڑے شہروں میں دیکھی جانے والی ترقی اور خوابوں کی تعبیر پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایسی ترقیوں اور خوابوں کی بنیاد غریبوں کی محنت اور کوششوں سے بنتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”تضاد کی بات یہ ہے کہ ان غریبوں کو انتہائی نامساعد حالات میں رہنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ جب ایک ہی شہر میں ایسا عدم توازن ہو تو ہم مجموعی ترقی کے بارے میں کیسے سوچ سکتے ہیں؟ آزادی کے امرت کال میں ہمیں اس بڑے خلا کو پر کرنا ہے۔ اسی لیے ملک سب کی ترقی کے لیے سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے راستے پر گامزن ہے۔“

وزیر اعظم نے اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ ”کئی دہائیوں سے ملک کا نظام حکومت اس ذہنیت سے دوچار تھا کہ غربت غریب عوام کا مسئلہ ہے لیکن آج کی حکومت غریبوں کی ہے اور انھیں چھوڑنا اس کی فطرت میں نہیں ہے۔ انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے نظام میں غریب مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ کہ حکومت شہری غریبوں کے مسائل کو یکساں اہمیت کے ساتھ دیکھ رہی ہے“، جناب مودی نے مزید کہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی میں 50 لاکھ لوگ ہیں جن کے پاس بینک اکاؤنٹ تک نہیں ہے۔ اس نے انھیں بینکنگ سسٹم کے کسی بھی فائدے سے محروم کر دیا ہے۔ اس صورتحال کو حکومت نے تبدیل کیا اور اکاؤنٹس کھولنے کے ذریعے مالی شمولیت کی مہم چلائی گئی۔ اس کا براہ راست فائدہ گلی کے دکانداروں سمیت دہلی کے غریب لوگوں کو ہوا۔ انہوں نے UPI کی ہر جگہ رسائی پر بھی تبصرہ کیا۔ SVANidhi اسکیم کے تحت 50 ہزار سے زیادہ اسٹریٹ وینڈروں کو مالی امداد ملی۔

وزیر اعظم نے کہا، ”ہم ’ایک ملک، ایک راشن کارڈ‘ کے ذریعے دہلی میں غریبوں کے لیے ’زندگی کی آسانی‘ کو یقینی بنا رہے ہیں۔ یہ عالمی وبا کے دوران غریب طبقات کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوا۔ لاکھوں مستحق کمزور لوگ گزشتہ دو سالوں سے مرکزی حکومت سے مفت راشن حاصل کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ صرف دہلی میں اس پر 2.5 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ دہلی میں 40 لاکھ سے زیادہ غریب لوگوں کو انشورنس کی حفاظت ملی ہے۔ جن اوشدھی اسکیموں کے ذریعے طبی اخراجات میں کمی لائی گئی۔ جب زندگی میں یہ سلامتی موجود ہو تو غریب بغیر آرام کے اپنی پوری طاقت سے محنت کرتے ہیں۔ وہ خود کو غربت سے نکالنے کے لیے کام کرتا ہے۔“۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سب کچھ بڑے دھوم دھام اور بڑے اشتہارات سے کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ”ہم آپ کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے جیتے ہیں“، انھوں نے کہا۔

دہلی میں غیر مجاز کالونیوں کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے گھروں کی حالت کے بارے میں لوگوں کی مسلسل پریشانی کو تسلیم کیا۔ ”مرکزی حکومت نے دہلی کے لوگوں کی اس تشویش کو کم کرنے کا کام بھی کیا ہے۔ پی ایم-اودے اسکیم کے ذریعے دہلی کی غیر مجاز کالونیوں میں بنائے گئے مکانات کو باقاعدہ بنانے کا کام جاری ہے۔ اب تک ہزاروں لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا چکے ہیں“، انہوں نے کہا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ غریب اور متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے سود پر سبسڈی دینے کے لیے 700 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

دہلی این سی آر خطے میں ترقی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے 2014 کے بعد میٹرو روٹس کو 190 کلومیٹر سے 400 کلومیٹر تک پھیلانے کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ہند 50 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے دہلی کو ٹریفک کی بھیڑ سے نجات دلانے کے لیے سڑکوں کو چوڑا کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے دوارکا ایکسپریس وے، اربن ایکسٹینشن روڈ، اکشر دھام تا باغپت 6 لین ایکسیس کنٹرول ہائی وے اور گروگرام-سوہنا روڈ کی شکل میں ایلیویٹڈ کوریڈور کی مثالیں دیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ دہلی این سی آر کے لیے ریپڈ ریل جیسی خدمات مستقبل قریب میں شروع ہونے والی ہیں۔ انھوں نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کی شاندار تعمیر کا ذکر کیا جو ہونے جا رہا ہے اور دوارکا میں 80 ہیکٹر اراضی پر بھارت وندنا پارک کی تعمیر پر مسرت کا اظہار کیا جو اب اگلے چند مہینوں میں تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ دہلی میں 700 سے زیادہ بڑے پارکوں کی دیکھ بھال DDA کرتی ہے۔ وزیرآباد بیراج سے اوکھلا بیراج کے درمیان 22 کلومیٹر کے رقبے پر ڈی ڈی اے کی جانب سے مختلف پارکس تیار کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے نئے گھروں کے مستحقین سے کہا کہ ”وہ بجلی بچانے کے لیے صرف ایل ای ڈی بلب استعمال کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ پانی ضائع نہ ہو اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پوری کالونی کو صاف ستھرا اور خوبصورت رکھا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آج حکومت ہند کروڑوں غریبوں کے لیے گھر بنا رہی ہے، نلکوں کے ذریعے پانی فراہم کر رہی ہے، بجلی کے کنکشن فراہم کر رہی ہے، اجولا سلنڈر فراہم کر رہی ہے، اور اس لیے ہمیں اس پرانی غلط فہمی کو توڑنا ہو گا کہ کچی آبادیوں کا تعلق گندگی سے ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہر کوئی دہلی اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔ ہر شہری کے تعاون سے دہلی اور ہندوستان کی ترقی کا سفر نئی بلندیوں تک پہنچے گا“، وزیر اعظم نے کہا۔

اس موقع پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب ونے کمار سکسینہ، ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری، ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب کوشل کشور، امور خارجہ کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ میناکشی لیکھی اور اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔

 

پس منظر

سب کے لیے گھر فراہم کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق، دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے ذریعے 376 جھگی جھونپڑی کلسٹروں میں کچی آبادیوں کی بحالی کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔ بحالی کے منصوبے کا مقصد جھگی جھونپڑی کلسٹر کے رہائشیوں کو مناسب سہولیات کے ساتھ ایک بہتر اور صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے۔

ڈی ڈی اے نے کالکاجی ایکسٹینشن، جیلر والا باغ اور کٹھ پتلی کالونی میں اس طرح کے تین منصوبے شروع کیے ہیں۔ کالکاجی توسیعی پروجیکٹ کے تحت، کالکاجی میں واقع تین کچی بستیوں کے کلسٹروں یعنی بھومی ہین کیمپ، نوجیون کیمپ اور جواہر کیمپ کی ان-سیٹو سلم بحالی کا کام مرحلہ وار کیا جا رہا ہے۔ مرحلہ I کے تحت، قریبی خالی تجارتی مرکز کی جگہ پر 3024 ای ڈبلیو ایس فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں۔ بھومی ہین کیمپ میں جھگی جھونپڑی کی جگہ کو بھومی ہین کیمپ کے اہل گھرانوں کو نئے تعمیر شدہ ای ڈبلیو ایس فلیٹوں میں دوبارہ آباد کر کے خالی کر دیا جائے گا۔ بھومی ہین کیمپ کی جگہ خالی ہونے کے بعد، اس خالی جگہ کو مرحلہ II میں نوجیون کیمپ اور جواہر کیمپ کی بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور 3024 فلیٹس منتقل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ یہ فلیٹس تقریباً 345 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے ہیں اور تمام شہری سہولیات سے آراستہ ہیں جن میں وٹریفائیڈ فلور ٹائلز، سیرامکس ٹائلز، کچن میں ادے پور گرین ماربل کاؤنٹر وغیرہ کے ساتھ تکمیلی کام کیا گیا ہے۔ عوامی سہولیات جیسے کمیونٹی پارکس، الیکٹرک سب اسٹیشن، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، پانی کی دوہری پائپ لائنیں، لفٹ، صاف پانی کی فراہمی کے لیے زیر زمین ذخائر وغیرہ بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ فلیٹوں کی الاٹمنٹ سے رہائشیوں کو مالکانہ کا حق اور تحفظ کا احساس ملے گا۔

 

**************

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 12145