وزیر اعظم نے کہا کہ گجرات اور پورا ملک کل موربی میں ہونے والے سانحے کے بعد ہونے والے جانی اتلاف کے غم میں ڈوبا ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہم سب متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم دل و جان سے امدادی کاموں کے لیے کام کر رہی ہے۔ کل رات بھوپندر بھائی کیوڑیا سے سیدھے موربی پہنچے اور امدادی کاموں کی ذمہ داری سنبھالی۔ میں ان کے اور امدادی کاموں میں شامل عہدیداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم اور مسلح افواج کے اہلکار پہنچ چکے ہیں۔ میں امباجی کی سرزمین سے گجرات کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ امدادی کاموں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے ذہن میں دو رائے تھی کہ انھیں اس پروگرام کو منسوخ کرنا چاہیے یا نہیں، لیکن بناسکانٹھا میں پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی اہمیت اور لوگوں کی محبت کو جانتے ہوئے، انھوں نے اپنے جذبات کو سنبھالا اور 8000 کروڑ روپے سے زیادہ کے ان پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کے لیے آگے آئے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان پروجیکٹوں سے بناسکانٹھا، پٹن اور مہسانہ سمیت گجرات کے چھ سے زیادہ اضلاع میں آبپاشی کی سہولیات میں مدد ملے گی۔ ماضی میں ریاست کو درپیش مشکل وقت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ گجرات کے عوام کا لازوال جذبہ ہے جو انھیں کسی بھی مصیبت سے نمٹنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔ جناب مودی نے ان ترقیاتی کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’بناسکانٹھا اس کی ایک زندہ اور سانس لینے والی مثال ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے شمالی گجرات کے ہزاروں اضلاع میں فلورائیڈ آلودہ پانی کو یاد کیا اور کہا کہ پانی سے متعلق مسائل کا خطے میں زرعی زندگی پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حالت یہ ہے کہ اگر کوئی زمیندار اپنی زمین فروخت کرنا چاہے تو اسے خریدار نہیں ملے گا۔ وزیر اعظم نے مداخلت کرتے ہوئے کہا، ’’جب سے میں دھرتی کا ’سیوک‘ بنا ہوں، یہ ہماری ہی حکومت تھی جس نے خطے کے مسائل کی نشاندہی کی اور انتہائی لگن اور خلوص کے ساتھ ان کو پورا کرنے کے لیے کام کیا۔‘‘ جناب مودی نے کہا کہ ہم نے پانی کے تحفظ پر توجہ مرکوز کی، چیک ڈیم اور تالاب تعمیر کیے۔ وزیر اعظم نے سجلم سفلم یوجنا، واسمو یوجنا اور پانی سمیتیوں کی مثالیں دیں۔ انھوں نے خواتین کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں کچھ سمیت پورا شمالی گجرات خطہ ڈرپ آبپاشی اور ’فی بوند زیادہ فصل‘ ماڈل کے ساتھ پھل پھول رہا ہے جبکہ اس خطے میں زراعت، باغبانی کے ساتھ ساتھ سیاحت کو بھی فروغ ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے پاس بناس ڈیری ہے تو دوسری طرف 100 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ ہے، ہم نے خطے کے ہر گھر تک نل کا پانی پہنچانے کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ڈرپ آبپاشی اور مائکرو آبپاشی کی تکنیکوں نے پورے ملک کی توجہ بناسکانٹھا کی طرف مبذول کرائی ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کی پہچان ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بناسکانٹھا ترقی کی تاریخ میں اپنا باب لکھ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بناسکانٹھا میں 4 لاکھ ہیکٹر اراضی ڈرپ اور مائکرو آبپاشی کے استعمال کے لیے وقف ہے جس کے نتیجے میں پانی کی سطح مزید کم نہیں ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف آپ کو فائدہ ہو رہا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کی زندگیوں کو بھی محفوظ بنایا جا رہا ہے۔ سجلام سپھلام یوجنا پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے خطے کے عوام کی ستائش کی جنھوں نے اپنی کوششوں اور لگن سے تمام نکتہ چینی کرنے والوں کو خاموش کرایا ہے اور سجلام سپھلام یوجنا کو زبردست کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔
گذشتہ 19-20 برسوں میں کیے گئے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ سجلام-سپھلام اسکیم کے تحت سینکڑوں کلومیٹر لمبی ریچارج نہریں تعمیر کی گئی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ پائپ لائن بچھانے اور زیر زمین پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے گاؤں کے تالابوں کا بھی دوبارہ احیا کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ جو دو پائپ لائنیں بننے والی ہیں ان سے ایک ہزار سے زائد دیہی تالابوں کو فائدہ پہنچے گا۔ پروجیکٹ کے منصوبوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ پائپ لائن کو مکتیشور ڈیم اور کرماوت تالاب تک بڑھایا جا رہا ہے اور زیادہ اونچائی والے مقامات پر بجلی کے پمپوں کی مدد سے پانی اٹھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ نرمدا کی مرکزی نہر سے ایک ڈسٹری بیوشن کینال تعمیر کی جا رہی ہے جس سے تھراد، واو اور سوئی تعلقوں کے درجنوں گاؤوں کو فائدہ پہنچے گا۔ ’’پٹن اور بناسکانٹھا کے 6 تعلقوں کے کئی گاؤوں کو بھی کسرا-دانتے واڑہ پائپ لائن سے فائدہ ہوگا۔ آنے والے وقت میں نرمدا ندی کا پانی مکتیشور باندھ اور کرماوت تالاب میں آئے گا۔ اس سے بناسکانٹھا میں وڈگام، پاٹن میں سدھ پور اور مہیسانا کے کھیرالو تعلقہ کو فائدہ ہوگا۔
’’کسی کو پانی دینا ایک نیکی کا عمل سمجھا جاتا ہے،‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’جس کو پانی ملتا ہے وہ امرت کا حامل ہوتا ہے اور وہ امرت انسان کو ناقابل تسخیر بنا دیتا ہے۔ لوگ اس شخص کو آشیرواد دیتے ہیں۔ ہماری زندگیوں میں پانی کی یہی اہمیت ہے۔‘‘ اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے زراعت اور مویشی پروری میں نئے امکانات کی مثالیں پیش کیں۔ انھوں نے زمین کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے فوڈ پروسیسنگ کی پھلتی پھولتی صنعت پر بھی روشنی ڈالی۔ جناب مودی نے چند ماہ قبل آلو پروسیسنگ پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کا بھی ذکر کیا۔ مرکزی حکومت فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے دائرہ کار کو وسیع کر رہی ہے۔ کسان پروڈیوسر یونینوں اور سخی منڈلوں کو اس شعبے سے جوڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کولڈ اسٹوریج پلانٹ کی تعمیر ہو یا فوڈ پروسیسنگ پلانٹ، حکومت ان تنظیموں کو کروڑوں روپے کی مدد کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایک ایسے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں جہاں کسان نہ صرف انار کے درخت کا مالک ہو بلکہ جوس بنانے والے یونٹ میں بھی اس کا حصہ ہو۔ وزیر اعظم نے سکھی منڈلوں پر بھی روشنی ڈالی جو آج پھلوں اور سبزیوں سے لے کر اچار، مربوں اور چٹنیوں تک بہت سی مصنوعات تیار کرنے کا قابل ستائش کام کر رہی ہیں۔ انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حکومت نے صنعت کو مزید ترقی دینے کے لیے سکھی منڈلوں کو دستیاب بینک قرضوں کی حد کو بھی دوگنا کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں ون دھن کیندر کھولے گئے ہیں تاکہ آدیباسی خواتین کا سکھی منڈل جنگلاتی پیداوار سے بہترین مصنوعات بنا سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم کسان سمان ندھی کسانوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے۔ انھوں نے کسانوں کے لیے کھادوں کے لیے پین انڈیا کامن برانڈ نام ’بھارت‘ کے اجرا کے بارے میں بھی بات کی جس نے کسانوں میں الجھن کو ختم کردیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کاشتکاروں کو یوریا کا تھیلا 260 روپے میں دستیاب کرا رہی ہے جبکہ بین الاقوامی قیمت 2000 روپے سے زائد ہے۔ اسی طرح انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بناس ڈیری کے اثرات اترپردیش، ہریانہ، راجستھان، اوڈیشہ، آندھرا پردیش اور جھارکھنڈ تک پھیل چکے ہیں۔ گوبردھن، بائیو فیول جیسی اسکیمیں مویشیوں کی افادیت میں اضافہ کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ڈیری سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے ملک کی سلامتی میں بناسکانٹھا جیسے خطوں کے بڑھتے ہوئے کردار کا بھی ذکر کیا۔ دیسا میں ایئر فورس ہوائی اڈے اور نادابت میں ’سیما-درشن‘ خطے میں معیار زندگی کو بہتر بنا رہے ہیں۔ انھوں نے سرحدی ضلع میں این سی سی کی توسیع اور وائبرینٹ بارڈر ولیج پروگرام کے تحت سرحدی دیہاتوں پر خصوصی توجہ دینے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
کَچھ کے زلزلہ متاثرین کی یاد میں اسمرتی وین کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے وزیر اعظم نے لوگوں اور بناس ڈیری انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو میموریل کا دورہ کرنے کی ترغیب دیں۔ انھوں نے کہا، ’’ایسا ہر کام، جس سے ملک کا وقار بڑھتا ہے، گجرات کا وقار بڑھتا ہے، ڈبل انجن سرکار کا عزم ہے۔ ہماری طاقت سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے ساتھ ہے۔‘‘
اس موقع پر ممبران پارلیمنٹ جناب پربھات بھائی پٹیل، جناب بھرت سنگھ ظہبی اور جناب دنیش بھائی اناویدیا، گجرات حکومت کے وزیر جناب رشی کیش پٹیل، جناب جیتو بھائی چودھری، جناب کیرت سنگھ واگھیلا اور جناب گجیندر سنگھ پرمار بھی موجود تھے۔
پس منظر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بناسکانٹھا میں تھراد کا دورہ کیا اور 8000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ پانی کی فراہمی سے متعلق کئی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، ان میں 1560 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے مرکزی نرمدا نہر سے کسرا تا دانتت واڑہ پائپ لائن بھی شامل ہے۔ یہ منصوبہ پانی کی فراہمی میں اضافہ کرے گا اور خطے کے کسانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ وزیر اعظم نے سجلام سپھلام کینال کو مضبوط بنانے، مودھیرا-موتی داو پائپ لائن کو مکتیشور ڈیم-کرماوت جھیل تک توسیع دینے اور سنتال پور تعلقہ کے 11 گاؤوں کے لیے لفٹ آبپاشی اسکیم سمیت کئی پروجیکٹوں کا بھی اعلان کیا۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 12056