Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے انڈین ایگریکلچرل ریسرچ، انسٹی ٹیوٹ ، نئی دہلی میں پی ایم کسان سمان سمیلن کا افتتاح کیا

وزیر اعظم نے انڈین ایگریکلچرل ریسرچ، انسٹی ٹیوٹ ، نئی دہلی میں پی ایم کسان سمان سمیلن کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی میں پی ایم کسان سمان سمیلن کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے کیمکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت کے تحت چھ سو پردھان منتری کسان سمردھی کیندوں (پی ایم کے ایس کے ) کا فتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے اس کے علاوہ پردھان منتری بھارتیہ جن اروارک پری یوجنا۔ ایک ملک ایک فرٹیلائزر کا بھی آغاز کیا۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم نے براہ راست فائدوں کی منتقلی کے ذریعہ کسان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم۔ کسان) کے تحت سولہ ہزار کروڑ روپے کی بارہویں قسط بھی جاری کی۔ وزیر اعظم نے ایگری اسٹارٹ اپ اینڈ کنکلیو اور ایگزبیشن کا بھی افتتاح کیا۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم نے فرٹیلائزر سے متعلق ایک ای میگزین انڈین ایج کا اجراء بھی کیا۔ جناب مودی نے اسٹارٹ اپ ایگزیبیشن کے تھیم پویلین کا بھی جائزہ لیا اور نمائش کے لئے رکھی گئی مصنوعات کو دیکھا۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک ہی چھت تلے جے جوان، جے کسان، جے وگیان، جے انوسندھان کی موجودگی کا ذکرکیا اور کہا کہ ہم آج اس منترا کو عملی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسان سمیلن کسانوں کی زندگی کو آسان بنانے ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور جدید ترین زرعی تکنیک کے فروغ کا ایک ذریعہ ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ چھ سو سے زیادہ پردھان منتری سمردھی کیندروں کا آج  افتتا ح کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ کیندر نہ صرف یہ کہ فرٹیلائزر فروخت کرنے کے مراکز ہیں بلکہ ملک کے کسانوں کے ساتھ ایک گہرے تعلق قائم کرنے کا میکنزم ہیں۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی کی تازہ قسط کے بارے میں جناب مودی نے کہا کہ یہ رقم بنا کسی بچولئے کے براہ راست کسانوں کے کھاتوں میں جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کروڑوں کسان کنبوں کے لئے سولہ ہزار کروڑ روپے کی ایک اور قسط پردھان منتری کسان سمان ندھی کے طور پر جاری کی گئی ہے اور انھوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ یہ قسط دیوالی سے بلکل پہلے کسانوں کے پاس پہنچ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ آج پردھان منتری بھارتیہ جن اروارک پری یوجنا۔ ایک ملک ایک فرٹیلائزر کا بھی آغاز ہوا ہے جو کسانوں کو بھارت برانڈ کی معیاری فرٹیلازر کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی اسکیم ہے۔

2014 سے پہلے کے وقت کو یاد کرتے ہوئے جب کسانوں کو پریشان کن زرعی شعبے سے نمٹنا پڑتا تھا اور یوریا کی کالا بازاری عام تھی تو کسانوں کو اپنے حق کے لئے بھی تکلیفیں اٹھانا پڑتی تھیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے یوریا کی کالابازاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے سو فی صد نیم کو ٹنگ کا آغاز کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے برسوں سے بند پڑی ملک کی چھ سب سے بڑی یوریا کمپنیوں کو پھر سے کھلوانے کے لئے سخت محنت کی۔

ان اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے جن سے کسانوں کو بے انتہا فائدے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کہا کہ ہندوستان رقیق نینو یوریا پیداوار میں خود کفالت کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ نینو یوریا کم لاگت سے زیادہ  پیداوار کا ذریعہ ہے۔ اس کے فائدے بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج پورے ایک بورا یوریا کا متبادل نینو یوریا کی ایک بوتل ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوریا کی نقل وحمل کی لاگت میں زبردست کمی آئے گی۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں فرٹیلائزر اصلاحات کے دو نئے  اقدامات کا ذکر کیا۔ پہلا یہ کہ آج ایک قدم اٹھایا گیا ہے کہ 3.25 لاکھ سے زیادہ فرٹیلائزر دوکانوں کو پردھان منتری کسان سمردھی کیندروں میں تبدیل کیا گیا ہے ۔ یہ وہ مراکز ہوں گے جہاں کسان نہ صرف فرٹیلائزر اور بیج  خرید سکیں گے بلکہ مٹی کی جانچ بھی کراسکیں گے اور زرعی تکنیک کے بارے میں سود مند معلومات بھی حاصل کریں سکیں گے۔ دوسرا یہ کہ ایک ملک ایک فرٹیلائزر کے ذریعہ کسانوں کو فرٹیلازر کے معیار اور اس کی دستیابی سے متعلق الجھنوں سے نجات ملے گی۔ اب ملک میں فروخت ہونے والا یوریا ایک ہی نام ایک ہی برانڈ ایک ہی معیار کا ہوگا اور یہ برانڈ ہے۔ بھارت۔ اب پورے ملک میں یوریا بھارت برانڈ کا ہی ملے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے فرٹیلائزر  کی قیمت کم ہوگی اور اس کی دستیابی  بڑھے گی۔

ٹیکنالوجی پر مبنی جدید طور طریقوں کے استعمال پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں زراعت میں نئے طریقے اختیار کرنے ہوں گے اور کھلے دماغ ہے نئی ٹیکنالوجی کو قبول کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اب تک 22 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں اور گزشتہ سات آٹھ برسوں میں کسانوں کو بیجوں کی 1700 ایسی نئی قسمیں دستیاب کرائی  گئی ہیں  جو آب وہوا کی تبدیل شدہ صورتحال کے مواقف ہیں۔

وزیر اعظم نے عالمی سطح پر باجرے میں بڑھتی دلچسپی کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ آج ملک میں ایسے بہت سے مراکزی بنائے جارہے ہیں جہاں روایتی موٹے اناجوں کےبیجوں کا معیار بہتر کیا جارہا ہے اور باجرہ بھی اس کی مثال ہے۔ دنیا بھر میں ہندوستان کے موٹے اناجوں کو مقبول بنانے کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ اگلا سال موٹے اناجوں کے بین الاقوامی سال کے طور پر منائے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے آبپاشی کے لئے پانی کے بے جا استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس جانب کئی اقدامات کررہی ہے مثلا ہر بوند پہ زیادہ فصل، مائیکرو اریگیشن اور ڈرپ آبپاشی وغیرہ۔ 70 لاکھ ہیکٹیئرز سے زیادہ زمین کو گزشتہ سات آٹھ برسوں کے دوران مائیکروں آبپاش کے تحت لایا گیا ہے۔

قدرتی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ یہ مستقبل کی آزمائشوں کو حل کرنے کا معقول وسیلہ ہے ۔ گجرات، ہماچل پردیش اور آندھراپردیش اور یوپی کے کسان اس پر کام کررہے ہیں۔ گجرات میں اس پر ضلع اور پنچایت سطح پر بھی کام ہورہا ہے۔

پی ایم کسان کے انقلابی اقدام کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم کسان سمان ندھی اس بات کی نظیر ہے کہ کس طرح چھوٹے کسان جدید ٹیکنالوجی سے فائدے حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس اسکیم کے آغاز کے بعد سے دو لاکھ کروڑ  روپے سے زیادہ کی رقومات کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست پہنچائی گئی ہیں۔ ملک کے 85 فیصد چھوٹے کسان ہیں ان کے لئے یہ ایک بڑی مدد ہے۔

ہمارے کسانوں کی زندگی میں آسانی لانے کے اقدام کے طور پر بہتراور جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم کسان اور مارکیٹ کے درمیان کے فاصلے کو کم کررہے ہیں۔ اس کا زیادہ فائدہ بھی چھوٹے کسانوں کو پہنچے گا جو جلد خراب ہوجانے والی اشیاء مثلا پھلوں، ترکاریوں، دودھ اور مچھلی سے جڑا ہوا ہے۔ کسان ریل اور کرشی اڑان سروس بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ یہ جدید طریقے آج کسانوں کے کھیتوں کو ملک بھر کے شہروں سے جوڑرہے ہیں اور بیرون ملک بھی پہنچارہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان زرعی برآمدات کے معاملے میں دنیا کے  دس سرکردہ ملکوں میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر میں عالمی وباء کے باوجود برآمدات میں اٹھارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ضلع ایک پیداوار اسکیم کے تحت ان اقدامات کو مضبوط کیا جارہا ہے اور ضلع کی سطح پر برآمداتی مراکز قائم کئے جارہے ہیں۔ بڑے فوڈ پارکوں کی تعداد دو سے بڑھ کر 23ہوگئی ہے۔

e-NAM نے کسانوں کی نزدگی پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ وزیر اعظم نے مطلع کی اکہ 1.75 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور 2.5 لاکھ سے زیادہ کاروباریوں کو e-NAM سے جوڑا جاچکا ہے۔ e-NAM کے ذریعہ لین دین دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ تک پہنچ گیا ہے۔

ملک میں زرعی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی بڑھتی تعداد پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ زرعی شعبے اور دیہی معیشت کی فروغ کے لئے اہم  ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ اسٹارٹ اپس اور اختراع کار نوجوان ہندوستانی زراعت کا مستقبل ہیں۔ لاگت سے نقل وحمل تک ہمارے اسٹارٹ اپس کے پاس ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔

آتم  نربھرتا پر اپنے مسلسل اصرار کی وجوہات بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ خوردنی تیل، کھاد اور خام تیل جیسی اہم مصنوعات بھاری مالیاتی اخراجات آتے ہیں اور یہ اور عالمی حالات سے متاثر ہوتی ہیں۔ یہ چیزیں سپلائی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے ڈی اے پی اور دیگر کھادوں کی مثالیں دیں جن کی قیمتیں بے حد بڑھ گئیں اور ہندوستان کو یوریا جہاں 75-80 روپے فی کلو کے حساب سے خریدنا پڑا ہے وہیں یہ کسانوں کو 5-6 روپے فی کلو کے حساب سے فراہم کی جاتی رہی۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ حکومت اس سال بھی کسانوں کو سستی کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے 2.5 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ انہوں نے خام تیل اور گیس کے حوالے سے غیر ملکی انحصار کو کم کرنے کی خاطر بائیو فیول اور ایتھنول کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔

اپنے خطبے کو مکمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہندوستان کے کسانوں پر زور دیا کہ وہ مشن آئل پام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں جو کہ خوردنی تیل کے شعبے میں اتم نربھرتا حاصل کرنے کی رُخ پر اٹھایان جانے والا قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیل کے بیجوں کی پیداوار میں اضافہ کرکے ہندوستان خوردنی تیل کی کھپت کو کم کرسکتا ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ اس میدان میں ہمارے کسانوں کی   قابلیت کہیں زیادہ ہے۔ دالوں کی پیداوار کے حوالے سے 2015 میں اپنی پکار کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے دالوں کی پیداوار میں 70 فیصد اضافے پر خوشی کا اظہار کیا اور کسانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس تمہید کے ساتھ کہ ہم آزادی کے امرت مہوتسو میں زراعت کو پُرکشش اور خوش حال بنائیں گے وزیر اعظم نے تمام کسانوں اور نئی صنعتوں کے حق میں نیک خواہشات کے ساتھ اپنے خطبہ مکمل کیا۔

اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر جناب من سکھ مانڈویہ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے اور جناب کیلاش چودھری کے علاوہ  کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھگوانت کھوبا بھی موجود تھے۔

پس منظر

اس تقریب نے ملک بھر سے 13,500 سے زیادہ کسانوں اور تقریباً 1500 نئی زرعی صنعتوں کو اکٹھا کیا ہے۔ تقریب میں مختلف اداروں کے ایک کروڑ سے زیادہ کسانوں کی شرکت متوقع ہے۔ محققین، پالیسی ساز اور دیگر ذمہ داران بھی سمیلن میں شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم نے کیمیکل اور کھاد کی وزارت کے تحت 600 پردھان منتری کسان سمردھی کیندروں (پی ایم کے ایس کے) کا افتتاح کیا۔ اس اسکیم کے تحت ملک میں کھاد کی خوردہ دکانوں کو مرحلہ وار پی ایم کے ایس کے میں تبدیل کیا جائے گا۔ پی ایم کے ایس کے کے ذریعہ کسانوں کی وسیع اقسام کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا اور زرعی سامان (کھاد، بیج، آلات)، مٹی، بیج، اور کھاد کے لئے جانچ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نیز کسانوں میں بیداری پیدا کرنے کے علاوہ مختلف سرکاری اسکیموں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی۔ ساتھ ہی بلاک/ضلع سطح کے آؤٹ لیٹس پر خوردہ فروشوں کی مستقل استعداد کار کو یقینی بنایا جائے گا۔ کھاد کی 3.3 لاکھ سے زیادہ دکانوں کو پی ایم کے ایس کے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے۔

وزیر اعظم نے پردھان منتری بھارتیہ جن اروارک پریوجنا – ایک ملک ایک کھاد کا بھی آغاز کیا۔ اس اسکیم کے تحت وزیر اعظم بھارت یوریا بیگز لانچ کریں گے جس سے کمپنیوں کو واحد برانڈ نام ’بھارت‘ کے تحت کھاد کی مارکیٹنگ میں مدد ملے گی۔

کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم کے مسلسل عزم کی عکاسی کرتے ہوئے تقریب کے دوران وزیر اعظم نے پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان) کے تحت براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے 16,000 کروڑ روپے کی 12 ویں قسط کی رقم بھی جاری کی۔ اس اسکیم کے تحت اہل کسان خاندانوں کو فی خاندان 2000 روپے کی مساوی اقساط میں ہر سال 6000 روپے کے فوائد فراہم کئے جاتے ہیں۔ اب تک اہل کسان خاندانوں کو پی ایم کسان کے تحت 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے فوائد مل چکے ہیں۔ 

وزیراعظم نے ایگری اسٹارٹ اپ کانکلیو اور نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ اس میں  تقریباً 300 نئی صنعتیں اپنی جدت طرازی  کا مظاہرہ کریں گی جن کا تعلق منجملہ اور چیزوں کے درست کاستکاری، فصل کے بعد اور قدر کی افزونی کے معملات سلجھانے، متعلقہ زراعت، کچرے سے منافع کشید کرنے، چھوٹے کسانوں کے لیے میکانائزیشن، سپلائی چین مینجمنٹ، اور زرعی لاجسٹک سے ہے۔ یہ پلیٹ فارم نئی صنعتوں کو کسانوں، ایف پی اوز، زرعی ماہرین، کارپوریٹ اداروں وغیرہ کے ساتھ بات چیت کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔ نئی صنعتیں اپنا تجربہ بھی شیئر کریں گی اور تکنیکی سیشنز میں دوسرے ذمہ داران کے ساتھ بات چیت کریں گی۔

اس تقریب کے دوران وزیر اعظم نے کھاد سے متعلق ایک ای میگزین ’انڈین ایج‘ کا بھی اجرا کیا۔ یہ رسالہ ملکی اور بین اقوامی کھاد کے منظرناموں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔ اس میں حالیہ پیش رفت، قیمت کے رجحانات کا تجزیہ، دستیابی اور کھپت کے علاوہ کسانوں کی کامیابی کی کہانیاں شامل ہوں گی۔

****

 

U.No:11511

ش ح۔رف۔س ا