وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت مرکزی کابینہ کو مالی برس 2020-21 کے دوران این ایچ ایم کے تحت ایم ایم آر، آئی ایم آر، یو5ایم آر اور ٹی ایف آر میں بڑی تیزی سے ہوئی تخفیف سمیت مختلف نوعیت کی پیش رفتوں کے بارے میں مطلع کیا گیا۔ کابینہ نے ٹی بی، ملیریا، کالا اجار، ڈینگو، تپ دق، جذام، وائرل ہیپٹائٹس جیسے امراض سے متعلق مختلف پروگراموں میں ہوئی پیش رفت پر بھی بات چیت کی۔
لاگت: 27989.00 کروڑ (مرکزی حصہ داری)
مستفیدین کی تعداد:
این ایچ ایم کو مکمل آبادی کو مستفید کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے؛ اس کے تحت سماج کے کمزور طبقات پر خصوصی طور سے توجہ دیتے ہوئے صحت عامہ سے متعلق سہولتی مراکز میں جانے والے تمام لوگوں کو خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
نکات کے لحاظ سے تفصیلات:
کابینہ نے کووِڈ۔19 کی جلد از جلد روک تھام، پتہ لگانے اور انتظامکاری کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے صحتی نظام کی تیاری میں تیزی لانے کی غرض سے ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹم پری پیئرڈنیس پیکج (ای سی آر پی) کے مرحلہ-1 کے لیے نفاذکاری ایجنسی کے طور پر این ایچ ایم کے اہم کردار کو نوٹ کیا۔ ای سی آر پی-1 دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے صد فیصد امداد یافتہ پیکج ہے اور 31 مارچ 2021 تک کی مدت کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 8147.28 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم مختص کی گئی تھی۔
اس پیکج کے تحت مختلف اقدامات کو قومی صحتی مشن کے فریم ورک کا استعمال کرکے نافذ کیا گیا تھا، جس نے صحتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے دستیاب وسائل میں اضافہ کیا۔ اس پیکج کا مقصد کووِڈ۔19 کے پھیلنے کی رفتار میں تخفیف لانا اور مستقبل میں اس کی روک تھام اور ٹھوس تیاری کرنے کے لیے قومی اور ریاستی صحتی نظام کے لیے ضروری مدد فراہم کرنا اور اسے مضبوط بنانا تھا۔
نفاذسے متعلق حکمت عملی اور اہداف:
نفاذ سے متعلق حکمت عملی:
قومی صحتی مشن کے تحت صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کی نفاذ سے متعلق حکمت عملی کا مقصد ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرنا ہے، تاکہ آبادی کے نادار اور کمزور طبقات کو ضلع ہسپتالوں تک رسائی حاصل ہوسکے اور قابل استطاعت، جوابدہ اور مؤثر صحتی خدمات حاصل ہو سکیں۔اس کا مقصد دیہی علاقوں میں بہتر صحتی بنیادی ڈھانچہ، انسانی وسائل میں توسیع اور خدمات کی بہتر انداز میں بہم رسانی کے توسط سے دیہی صحتی خدمات میں کمی کو دور کرنا ہے۔ اس میں وسائل کو آپس میں جوڑنے اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے ضروری سرگرمیوں کو آسان بنانے، کمی کو دور کرنے اور علاقہ کے آس پاس بہتری کے لیے ضلعی سطح پر پروگرام کو لامرکزی شکل دینے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔
2025 تک این ایچ ایم کے تحت اہداف:
روزگار بہم رسانی کے مضمرات سمیت دیگر اہم اثرات:
اسکیم کی تفصیلات اور پیش رفت:
2020-21 کے دوران این ایچ ایم کے تحت ہوئی پیش رفت اس طرح ہے:
پس منظر:
قومی دیہی مشن 2005 میں دیہی آبادی، خصوصاً کمزور طبقات کو ضلع ہسپتالوں (ڈی ایچ) کی سطح تک قابل رسائی، قابل استطاعت اور معیاری حفظانِ صحت فراہم کرانے کے لیے صحت عامہ کے نظام کی تشکیل کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا۔ 2012 میں، قومی شہری صحتی مشن (این یو ایچ ایم) کا تصور پیش کیا گیا تھا اور این آر ایچ ایم کو دو ذیلی مشنوں این آر ایچ ایم اور این یو ایچ ایم کے ساتھ جوڑ کر قومی صحتی مشن (این ایچ ایم) کے طور پر نیا نام دیا گیا تھا۔
کابینہ نے 21 مارچ 2018 کو منعقدہ میٹنگ میں قومی صحتی مشن کو یکم اپریل 2017 سے 31 مارچ 2020 تک جاری رکھنے کو منظوری دی تھی۔
وزارت خزانہ، لاگت کے محکمہ نے آفس میمورنڈم نمبر 42(02/پی ایف – II.2014) مؤرخہ 10 جنوری 2020 کے توسط سے قومی صحتی مشن کی عبوری توسیع کو 31 مارچ 2021 تک یا 15ویں مالی کمیشن کی سفارش کے نفاذ کی تاریخ تک، جو بھی پہلے ہو، تک کے لیے منظوری دی ہے۔
وزارت خزانہ، اخراجات کے محکمہ نے مؤرخہ یکم فروری 2022 کے آفس میمورنڈم نمبر 01(01)/پی ایف سی- I/2022 کے توسط سے قومی صحتی مشن کو یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2026 تک یا اگلے جائزے تک ، جو بھی پہلے ہو، جاری رکھنے کی اجازت دی ہے، جو اخراجات کی مالیاتی کمیٹی (ای ایف سی) کی سفارشات اور مالی حدود وغیرہ سے مشروط ہیں۔
این ایچ ایم فریم ورک کے لیے کابینہ کی منظوری آگے طے کرتی ہے کہ ان تفویض کردہ اختیارات کا استعمال شرط کے مطابق ہوگا کہ این (آر) ایچ ایم کے بارے میں ایک پروگریس رپورٹ، مالی معیارات میں انحراف، جاری اسکیموں میں ترامیم اور نئی اسکیموں کی تفصیلات کو سالانہ بنیاد پر معلومات کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے۔
***********
ش ح ۔ ا ب ن ۔ م ف
U. No.10796