Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

ایسٹرن ایکونامک فورم 2022 کا اجلاس مکمل ہونے کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب

ایسٹرن ایکونامک فورم 2022 کا اجلاس مکمل ہونے کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب


Your Excellency،صدر ولادیمر پوتن

معزز مہمانوں !

نمسکار!

مجھے خوشی ہے کہ ولادی ووستوک میں منعقد کئے جارہے  ساتویں ایسٹرن ایکونومک فورم میں آپ سے ورچوئل  طورپر جڑنے کا موقع ملا۔اسی مہینے،ولادی ووستوک  میں بھارت کے کونسولیٹ کے قیام کے  تیس سال پورے ہورہے ہیں۔اس شہر میں کونسولیٹ کھولنے والا پہلا ملک بھارت ہی تھا۔اور تب سے یہ شہر ہمارے  تعلقات کے کئی milestones کا گواہ رہا ہے۔

Friends

2015 میں شروع کیا گیا یہ فورم ،آج Russian Far East   کی ترقی  میں بین الاقوامی تعاون کا ایک اہم عالمی پلیٹ فارم بن گیا ہے۔اس کےلئے میں صدر پوتن کی دور اندیشی  کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

2019 میں مجھے اس فورم میں روبرو   حصہ لینے کا موقع ملا تھا ۔اس وقت  ہم نے بھارت کی ‘‘Act Far-East’’ پالیسی کا اعلان کیا تھا اور جس کے نتیجے میں  ، Act Far-East کے ساتھ مختلف شعبوں  میں بھارت کا تعاون بڑھا ہے۔آج یہ پالیسی بھارت اور روس کی  ‘‘Special and Privileged Strategic Partnership’’کی ایک اہم ستون  بن گئی ہے۔

Friends

چاہے ہم International North-South Corridor کی بات کریں،چنئی ولادی ووستوک   Maritime Corridor کی  یا  Northern Sea Route کی۔مستقبل میں کنیکٹی وٹی  ہمارے تعلقات کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بھارت آرکٹک موضوعات پر روس کے ساتھ اپنی حصہ داری کو مضبوط کرنے کا خواہشمند ہے۔توانائی  کے شعبہ میں بھی تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔توانائی  کے ساتھ ساتھ ،بھارت نے فارما اور ڈائمنڈ  کے شعبوں میں بھی رشیا فار ایسٹ میں اہم سرمایہ کاری کی ہیں۔

روس کوکنگ کول   کی سپلائی کے ذریعہ سے بھارت اسٹیل انڈسٹری کےلئے ایک اہم حصہ دار بن سکتا ہے۔ہمارے درمیان ٹیلنٹ کی موبیلیٹی میں بھی  اچھا تعاون ہوسکتا ہے۔ہندوستانی صلاحیت نے دنیا کے کئی وسائل سے مالامال شعبوں کی ترقی میں تعاون دیا ہے۔مجھے یقین ہے کہ ہندوستانی کی صلاحیت اور پیشہ ورانہ  رویہ سے  رشیا فار  ایسٹ میں تیزی سے ترقی ہوسکتی ہے۔

Friends

بھارت کے قدیم اصول ‘‘وسودھیو کٹمبکم ’’نے ہمیں دنیا کو ایک کنبے  کے طورپر  دیکھنا  سکھایا ہے۔آج کے میں ،دنیا کے کسی ایک حصہ کے واقعات پوری دنیا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

یوکرین لڑائی اور کووڈ وبا  سے گلوبل سپلائی چینس  پر  بڑا اثر پڑا ہے۔فوڈ گرین ،فرٹیلائزر اور فیول کی کمی ترقی پذیر  ملکوں کےلئے بڑی تشویش  کے موضوع ہیں۔ یوکرین  کی لڑائی  کے آغاز  ہی سے ،ہم نے  ڈپلومیسی  اور ڈائیلاگ  کا راستہ اختیار کرنے  کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ہم اس لڑائی کو ختم کرنے کےلئے بھی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔اس سلسلے میں ،ہم اناج  اور فرٹیلائزر  کے محفوظ برآمدات سے متعلق حالیہ  اتفاق کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔

میں ایک بار پھر صدر  پوتن کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے مجھے اس فورم سے خطاب کرنے کا موقع دیا اور اس فورم میں موجود سبھی حصہ داروں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

 

 

ڈس کلیمر: یہ وزیراعظم کے پریس بیان کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل خطاب ہندی میں کیا گیا ہے۔

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:10002