Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نےکل ہند ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی کے پہلے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا

وزیر اعظم نےکل ہند ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی کے پہلے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا


نئی دہلی۔ 30 جولائی        وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کل ہند ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی کے پہلے اجلاس کی افتتاحی نشست  سے خطاب کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس این وی رمنا، سپریم کورٹ کے جج جسٹس یو یو للت، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو، جناب ایس پی سنگھ بگھیل، سپریم کورٹ کے دیگر ججوں، ہائی کورٹوں  کے چیف جسٹس، ریاستی قانونی خدمات اتھاریٹی (ایس ایل ایس اے) کے ایگزیکٹیو چیئرپرسنز اور ضلعی قانونی خدمات (ڈی ایل ایس اے) کے چیئرپرسن موجود تھے۔ وزیراعظم نےاس موقع پر ’مفت قانونی امداد کے حق‘ پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ آزادی کے امرت کال ہے۔ یہ ان عزائم کا وقت ہے جو اگلے 25 سالوں میں ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی اور گزر بسر کرنے میں آسانی کی طرح، ملک کی اس امرت یاترا میں انصاف کی آسانی بھی اتنی ہی اہم ہے۔

وزیر اعظم نے ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں میں قانونی امداد کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ یہ اہمیت ملک کی عدلیہ پر شہریوں کے اعتماد سے ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کسی بھی معاشرے کے لیے عدالتی نظام تک رسائی جتنی اہم ہے، انصاف کی فراہمی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ عدالتی ڈھانچے کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں ملک کے عدالتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے تیز رفتاری سے کام کیا گیا ہے۔

اطلاعاتی ٹکنالوجی اور فن ٹیک میں ہندوستان کی قیادت کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا  کہ عدالتی کارروائی میں ٹیکنالوجی کی زیادہ طاقت کو متعارف کرانے کا اس سے بہتر وقت نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ای کورٹ مشن کے تحت ملک میں ورچوئل کورٹ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی جیسے جرائم کے لیے 24 گھنٹے عدالتوں نے کام شروع کر دیا ہے۔ لوگوں کی سہولت کے لیے عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے انفراسٹرکچر کو بھی وسعت دی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ایک کروڑ سے زائد مقدمات کی سماعت ہوچکی  ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ’’ہمارا عدالتی نظام انصاف کے قدیم ہندوستانی اقدار کے لیے پرعزم ہے اور ساتھ ہی، 21ویں صدی کے حقائق سے مطابقت رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ ایک عام شہری کو آئین میں مذکور اپنے حقوق اور فرائض سے آگاہ ہونا چاہیے۔ انہیں اپنے آئین، اور آئینی ڈھانچے، قوانین اورتدبیروں سے آگاہ ہونا چاہیے۔ ٹیکنالوجی اس میں بھی بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔

اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ امرت کال فرض کی ادائیگی کا وقت ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ان شعبوں پر کام کرنا ہے جو اب تک نظر انداز کیے گئے ہیں۔ جناب مودی نے ایک بار پھر زیر سماعت قیدیوں کے تئیں حساسیت کا مسئلہ اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی ایسے قیدیوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کی ذمہ داری اٹھا سکتی ہیں۔ انہوں نے زیر غور جائزہ کمیٹیوں کے چیئرپرسن کی حیثیت سے ضلعی ججوں سے بھی اپیل کی کہ وہ زیر سماعت قیدیوں کی رہائی  کے عمل کو تیز کریں۔ وزیر اعظم نے اس سلسلے میں ایک مہم شروع کرنے کے لیے نالسا (این اے ایل ایس اے) کی ستائش  کی۔ انہوں نے بار کونسلوں  پر زور دیا کہ وہ مزید وکلاء کو اس مہم میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔

قومی قانونی خدمات اتھاریٹی (این اے ایل ایس اے) کی  جانب سے وگیان بھون میں 30-31 جولائی 2022 کو ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی (ڈی ایل ایس اے) کا پہلا قومی سطح کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ڈی ایل ایس اے میں یکسانیت اور ہم آہنگی لانے کے لیے ایک مربوط طریقہ کار کی تشکیل پر غور کیا جائے گا۔

ملک میں کل 676 ضلعی قانونی خدمات اتھاریٹی (ڈی ایل ایس اے) ہیں۔ ان کی سربراہی ڈسٹرکٹ جج کرتے ہیں جو اتھاریٹی کے چیئرمین کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ڈی ایل ایس اے اور ریاستی قانونی خدمات اتھاریٹی (ایس ایل ایس اے) کےتوسط سے قومی قانونی خدمات اتھاریٹی  کے ذریعہ مختلف قانونی امداد اور بیداری کے پروگرام نافذ کیے جاتے ہیں۔ ڈی ایل ایس اے ، این اے ایل ایس اے کی جانب سے منعقدہ لوک عدالتوں کو ریگولیٹ کرکے عدالتوں پر بوجھ کو کم کرنے میں بھی تعاون کرتے ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

 (30.07.2022)

8415