نئی دہلی:28اکتوبر،2021۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج آسیان کے موجودہ صدر برونئی کے عالیجاہ سلطان ہادی حسن البولقیا کی دعوت پر اٹھارہویں بھارت-آسیان چوٹی کانفرنس میں شرکت کی۔ اس سربراہ میٹنگ کا انعقاد ورچوول طور پر کیا گیا تھا جس میں آسیان ممبر ملکوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
بھارت-آسیان شراکت داری کی 30ویں سالگرہ کے سنگ میل کو اجاگر کرتے ہوئے لیڈروں نے سال 2022 کو بھارت-آسیان دوستی کے سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی اور وسیع بھارت- بحرالکاہل وِژن کے لئے بھارت کے وِژن میں آسیان ملکوں کی مرکزیت پر زور دیا ہے۔ بھارت-بحرالکلاہل کے لئے آسیان آؤٹ لُک (اے او آئی پی) اور بھارت کے بھارت-بحرالکاہل سمندری اقدامات (آئی پی اوآئی) کے درمیان ہم آہنگی کو استوار کرتے ہوئے وزیراعظم اور آسیان کے رہنماؤں نے خطے میں امن،استحکام اور خوشحالی کیلئے تعاون سے متعلق بھارت-آسیان مشترکہ بیان کو اپنانے کا خیرمقدم کیا۔
کووڈ-19 سے متعلق وزیراعظم نے خطے میں وبائی مرض کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی کوششوں کو اُجاگر کیا اور اس سلسلے میں آسیان کے اقدامات کی حمایت کا اعادہ کیا۔ بھارت نے میانمار کیلئے آسیان کے انسانی ہمدردی کے پہل میں 2لاکھ امریکی ڈالر کی مالیت کا طبی سامان فراہم کیا اور آسیان کے کووڈ-19 رسپانس فنڈ کیلئے ایک ملین امریکی ڈالر کی رقم دی ہے۔
رہنماؤں نے فیزیکل، ڈیجیٹل اور عوام سے عوام کے رابطے سمیت وسیع تر اصطلاحات میں بھارت-آسیان کنیکٹیویٹی کو بڑھانے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے آسیان ثقافتی ورثے کی فہرست کے قیام کیلئے بھارت کی حمایت کا اعلان کیا۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے بارے میں انہوں نے کووڈ کے بعد کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کیلئے سپلائی چین کے تنوع اور لچک کی اہمیت پر زور دیا اور اس سلسلے میں بھارت آسیان ایف ٹی اے کو از سر نو بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
آسیان کے لیڈروں نے موجودہ کووڈ-19 وبا کے دوران خاص طورپر ویکسین کی فراہمی کے ساتھ خطے میں ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر بھارت کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے بھارت-بحرالکاہل خطے میں آسیان کی مرکزیت کیلئے بھارت کی حمایت کا بھی خیرمقدم کیا اور مشترکہ بیان کے ذریعے خطے میں بھارت-آسیان وسیع تعاون کی امید ظاہر کی۔
بات چیت کے دوران جنوبی بحیرۂ چین اور دہشت گردی سمیت مشترکہ مفاد اور تشویش کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کا بھی احاطہ کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے بین الاقوامی قوانین بالخصوص یو این کلوزکی پاسداری کو برقرار رکھنے سمیت خطے میں قواعد وضوابط پر مبنی آرڈر کو فروغ دینے کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ مزید برآں رہنماؤں نے جنوبی بحیرۂ چین میں امن واستحکام، سیکورٹی اور سلامتی کو برقرار رکھنے اور اسے فروغ دینے، نیز جہازرانی اورسمندر کے اوپر پرواز کی آزادی کو یقینی بنانے کی اہمیت کی توثیق کی۔
بھارت اور آسیان کے درمیان ایک مضبوط، مستحکم اور کثیر جہتی تعلقات ہیں اور اٹھارہویں بھارت-آسیان چوٹی کانفرنس نے اس تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور اعلیٰ سطح پر بھارت-آسیان اسٹریٹیجک شراکت داری کو مستقبل میں سمت دینے کاموقع فراہم کیا ہے۔
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 12299
Addressing the India-ASEAN Summit. https://t.co/OaQazNtC2A
— Narendra Modi (@narendramodi) October 28, 2021
इतिहास गवाह है कि भारत और आसियान के बीच हजारों साल से जीवंत संबंध रहे हैं।
— PMO India (@PMOIndia) October 28, 2021
इनकी झलक हमारे साझा मूल्य, परम्पराएँ, भाषाएँ, ग्रन्थ, वास्तुकला, संस्कृति, खान-पान, दिखाते हैं।
और इसलिए आसियान की unity और centrality भारत के लिए सदैव एक महत्वपूर्ण प्राथमिकता रही है: PM @narendramodi
वर्ष 2022 में हमारी पार्टनरशिप के 30 वर्ष पूरे होंगे।
— PMO India (@PMOIndia) October 28, 2021
भारत भी अपनी आज़ादी के 75 वर्ष पूरे करेगा।
मुझे बहुत हर्ष है कि इस महत्वपूर्ण पड़ाव को हम 'आसियान-भारत मित्रता वर्ष' के रूप में मनाएंगे: PM @narendramodi
Attended the 18th ASEAN-India Summit today. Exchanged views with ASEAN partners on regional and global issues. India values its Strategic Partnership with ASEAN. To commemorate 30 years of ASEAN-India Partnership, we decided to celebrate 2022 as 'India-ASEAN Friendship Year'.
— Narendra Modi (@narendramodi) October 28, 2021